اَذان

اَذان

عالمِ افلاک میں گونجتی ہے جو ندا

جس سے فضائے زمیں بہرہ ور و آشنا

کلمہء ایمان بھی نغمہء ایمان بھی

اِس کی صدا دل نشیں اِس کی صدا دل کشا

جس سے نمازی کا دل مطمئن و شاد ماں

جس سے ہے ابلیس کی نسل کو خوفِ فنا

اس کی اطاعت سے ہے حُبّ نبی آشکار

اس کی عبارت میں ہے حکمِ خدا برملا

جذبہء ایمان کا ذکرِ جلی ہے اذا ن

قربتِ اللہ کا شوق ہے صبح و مسا

سرورِ کونین کے دل میں ہے اس کا مقام

اس سے فضاوٴں میں ہے نکہتِ قلبِ صفا

ا س کی حرارت سے ہے حفظِ دمِ کائنات

گونجتی ہے جب تلک حشر نہ ہوگا بپا